کون جیتا؟ کیسے جیتا؟ چند سنجیدہ باتیں!
کون جیتا؟ کیسے جیتا؟ چند سنجیدہ باتیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ باتیں اب ذرا سنجیدگی سے سن لیجیے۔
دیکھئے پاکستان کے متعلق انڈیا جو باتیں کہتا ہے، وہ سارا غلط نہیں، ہم بھی دوسری قوموں کی طرح ایک قوم ہیں، ہم میں بھی غلطیاں اور کمزوریاں ہیں، معیشت ہماری کمزور ہے، یہ اس لیے بھی ہے کہ ہم نے اپنے ملک کی سیاست میں تجربات بہت کئے، اس لیے بھی کہ انڈیا نے تقسیم کے وقت بھی ہمارے ساتھ دھاندلی بہت کی، کشمیر تو واضح ہے، کچھ اور ریاستیں بھی قبضہ کر لی گئیں،اسلحہ ساز فیکٹریاں، خزانہ، حکومتی سٹرکچر سب ادھر تھا، تقسیم کی آری سے ہمارا حصہ بھی کیک کی طرح کاٹ کے انڈیا کی جھولی میں ڈال دیا گیا، وغیرہ وغیرہ
انڈیا آپ سے کم از کم ایک ارب زیادہ ہے، دنیا کی سب سے بڑی آبادی، لڑائی میں بھی زیادہ اور بطور صارف بھی زیادہ! فوج میں سات گنا زیادہ ہے۔فضائیہ کی ایک دس کی ریشو ہے، اس کا دفاعی بجٹ ہاتھی ہے اور آپ کا بکری بھی نہیں ۔۔ نسبت تناسب میں سب کچھ زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معیشت میں شراکت کے لیے دنیا اس کی طرف لپکتی ہے، مغرب ہی نہیں ،مسلم دنیا بھی! اس کے دفاعی اور سٹریٹیجک پارٹنر اسرائیل ،یورپ اور امریکہ ہیں، روس روز اول سے اس کے ساتھ ہے۔
سچی بات یہ ہے پاکستان اس سارے سیناریو میں ایک نقطہ معلوم ہوتا ہے سوائے غیرت اور ایمان کے پاکستان کے پاس کچھ قابل ذکر سرمایہ نہیں۔
اس سب کے باوجود یہ اللہ کا فضل ہے کہ پاکستان ایک طرف تیل اور معیشت سے دنیا کو چلانے والے عربوں سے قوت میں مستحکم اور بہتر ہے تو دوسری طرف اسرائیل اگر کسی سے ڈرتا ہے تو وہ پاکستان ہے اور مغربی دنیا اگر مسلم ورڈ میں کسی کو بطور قوت قابل ذکر سمجھتی ہے تو وہ بھی پاکستان ہے۔
یہ سب آپ کی کسی صلاحیت یا محنت کا نتیجہ نہیں، صلاحیت و محنت تو دور کی بات ہم تو وہ سسٹم ہی نہیں بنا سکے ملک جس سے آگے بڑھتے ہیں۔حالات اگر یہ ہیں تو پھر ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہماری گڈری میں عظمت کا یہ لعل کہاں سے آیا؟
آپ جتنا بھی سوچئے، سوائے اللہ کی خاص مدد اور رحمت کے ریاضی کے اس سوال کا کوئی جواب نہیں مل سکتا۔وہ ملک صفر سے جس کا آغاز ہوا، وہ اگر آج دنیا کی گنتی کی چند ایٹمی قوتوں میں سے ایک قوت اور واحد مسلم ایٹمی طاقت ہے تو اس میں ہمارا کتنا کمال ہے؟ یہ سوچ لیجئے، ہم نے کب اس پر تھنک ٹینک بٹھائے تھے؟ بلجیئم میں ایک شخص نے مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈالتے کلمہ گو مسلمانوں کو دیکھا تو بلک اٹھا، وہ خط لکھتا رہا، اٹامک انرجی کمیشن سے کسی نے اسے گھاس نہ ڈالی، پھر بھٹو کے دل میں یہ بات سما گئی، کام شروع ہوا،امریکی مجبور تھے، توجہ نہ دے سکے اور پھر اللہ نے وہ دن دکھایا جب سب کچھ چھین لینے والے بھارت کے مقابل آپ نے زیادہ ایٹمی پٹاخے پھوڑ دئیے، دنیا نے بھارت کے نہیں آپ کے کان پکڑ لئے، پابندیوں میں معیشت آپ کی اڑ گئی مگر آپ نے روکھی سوکھی کھاکے غیرت کو سیراب کرلیا۔
پھر میزائل ٹیکنالوجی اور فضائیہ ۔۔ ذرا سا تھم کے کہیں بیٹھ کے سوچئے کہ کیا واقعی ہم اپنے سسٹم اور اپنی معیشت کے علی الرغم ایسے ہی توانا تھے کہ یہ سب کچھ کر سکتے؟ قطعا نہیں! تو کوئی تو ذات تھی نا جو ہم جیسے نکموں کی انگلی پکڑ کے ایک سمت میں ہمیں دوڑاتی چلی گئی۔ ایسے کہ آج دنیا ہماری دوڑ دیکھ کے دنگ ہے؟
اچھا اب موجودہ حالات پر آ جائیے، رمضان کے بعد اور اس سے پہلے وہ کون سا زخم ہے جو آپ نے اپنے جسم پر سہا نہیں، جعفر ایکسپریس سے پہلے کتنے علما کے، اور پھر افواج کے اور فورسز کے جنازے ہم نے اٹھائے، افغانستان نے ہماری سرحد کو آتشیں کر دیا، ملک میں ہماری سیاسی تقسیم ایسی تھی کہ نادان لوگ انڈین آرمی کے گن گا رہے تھے، بھارت اکیلا بھی ہوتا تو اس کا پاکستان سے کیا مقابلہ تھا؟ مگر وہ اکیلا کب تھا؟ اس کے پاس اسرائیلی و روسی ٹیکنالوجی اور آئی ٹی تھی، مغربی اسلحہ اور امریکی آشیرباد بھی تھی ۔۔ پاکستان کو سب پتہ تھا سو وہ چاہتا تھا جنگ نہ چھڑے۔۔ اس لیے بھی کہ ہمیں معیشت کے لالے پڑے تھے، لوگ ہمارے تقسیم ہوئے پڑے تھے ۔۔۔مگر جنگ ہم پر مسلط کر دی گئی۔
کیا آپ کو اس صبح سے پہلے کی اپنی کیفیت یاد نہیں، جب آپریشن بنیان مرصوص ابھی لانچ نہیں ہوا تھا،مارے شرم کے کیا تم دنیا کا سامنا کرنے کی جرات اپنے میں پاتے تھے؟ لیکن پھر کیا ہوا؟ اس ضعیف اور اکیلے کر دئیے گئے ملک پر اللہ کی مدد اترنا شروع ہوئی۔ پہلی مدد تمھاری بے خوفی تھی، جنگ کے ہنگام بھی تمھاری امن کی حالت تھی، کیا یہ اللہ کی مدد نہ تھی کہ احزاب کے مقابل، یعنی دنیا کے مقابل تمھیں وہ امن اور مزاح عطا ہوا کہ انڈیا کو تمھارے چینل اپنے ملک میں بین کرنے پڑے۔تم سمجھتے ہو کہ یہ محض شغل تھا؟ میں سمجھتا ہوں یہ اللہ کی مدد تھی، دنیا میں بالی وڈ کا تہلکا رکھنے والا ملک اگر آپ کے سوشل میڈیا سے تھرا اٹھا تھا اور گھبرا کے اپنے کان اور دروازے آپ کی آواز کیلئے بند کر رہا تھا تو یہ اللہ کی مدد تھی، پہلی مدد ، سکینت اترنے کی کیفیت والی مدد، وہی جو بدر میں بھی اتری تھی، وہی مدد!
پھر اس رات کو یاد کیجیے، جب آپ کے پہلو میں جنگی دنیا کی قسمت اور قیمت بدل رہی تھی،تمھیں اس معرکے کا بالکل پتہ نہ تھا، تمھیں اب بھی پورا پتہ نہیں کہ اس رات کیا ہوا تھا؟ اس رات تمھارے ہاتھوں اللہ مغرب کی اسلحے کی بالادستی کچرا کر رہا تھا، چائنہ کو اعتماد بخش رہا تھا،یہ ایک سٹریٹیجک شفٹ تھا، جو کس آسانی، کس روانی اور کس گمنامی سے ظہور پا رہا تھا۔ اچھا کیا لازم تھا کہ یہ معرکہ یہیں لڑا جاتا؟ چائنہ کو اسٹیبلش ہونا تھا تو اس کے اور سو راستے تھے، یہ کہاں لکھا تھا کہ چائنہ کی اسلحی بالادستی کی لانچنگ میں انڈیا رسوا ہوگا اور پاکستان سرخرو؟ یہ اللہ کی تقدیر تھی اور اللہ کی خالص مدد! سچ کہتا ہوں، اللہ کی مدد نہ ہوتی تو انڈیا تمھیں ایک بدمست ہاتھی کی طرح ، ایک چیونٹی بنا کے مسل دیتا مگر تم چٹان بن گئے، جس سے ٹکرا کے انڈیا خود پاش پاش ہوتا رہا۔ زخم کھاتا اور گھائل ہوتا رہا۔
میں یہ نہیں کہتا کہ اس دھرتی پر تم پیغمبروں کی اولاد ہو یا اولیا کی جماعت، مگر یہ کہتا ہوں کہ اللہ تمھاری مدد کر رہا ہے، ممکن ہے یہ کسی پرانے وعدے کی بنا پر ہو، وہ جو کبھی تم نے پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کا لگایا اور پھر بھول گئے۔ یا ممکن ہے کہ اللہ مستقبل کے کسی کائناتی فوٹو گراف میں رنگ بھرنے کیلئے تمھیں تیار کر رہا ہو، تمھیں قوت بنا کے اور بچا کے رکھنا چاہتا ہو، مجھے نہیں معلوم،مگر مجھے اتنا ضرور معلوم ہے کہ ہم نے فتح ون میزائل چلایا ضرور ہے مگر یہ فتح ہم نے لی نہیں، یہ فتح ہمیں دی گئی ہے، ہم نے فتح کا میزائل چلایا ضرور مگر اسے فتح تک پہنچایا اللہ کی مشیت و تقدیر نے ہے،
ومارمیت اذ رمیت ولکن اللہ رمی۔۔
آج عالم یہ ہے کہ دنیا آپ کو مان گئی ہے، عرب کہتے ہیں، صدیوں بعد پہلی دفعہ ہم نے مسلم جسد کے علاوہ بھی کہیں آتش و آہن برستے دیکھا تو دل اور آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں، یورپ میں تمھارا والہانہ پن دیکھ کے یورپی پولیس کے سپاہی تک تمھارے ساتھ اچھلنے کودنے لگے ہیں۔
اچھا آپ کا کیا خیال ہے کہ امریکی ٹرمپ نے فی الفور جنگ بندی کروا کے آپ پر احسان کیا ہے؟ یہ وہی ٹرمپ ہے نا جو کہتا تھا، یہ پندرہ سو سال سے لڑتے آئے ہیں، لڑنے دیں، ہمیں کوئی پروا نہیں۔ پھر وہ کیوں دوڑے دوڑے بیچ میں آئے؟ دراصل وہ مطمئن تھے کہ انڈیا خوب پھینٹی لگا لے گا،سو وہ چاہتے تھے،پاکستان پھینٹی کھاتے ہوئے ہمیں نہ پکارے، پھر مگر جب دیکھا کہ انڈیا کو پڑنے والی مار کے نشانات اور درد خود یورپ اور امریکہ تک پہنچ رہے ہیں، تو حضرت نے بیچ میں آنے میں اتنی بھی تاخیر نہیں کی کہ یہ لوگ خود سے سیز فائر کا اعلان کر سکیں، سب سے کم وقت میں ٹویٹ ہی کیا جا سکتا تھا، سو ٹرمپ نے وہی کیا۔
اور اب آخر میں
یہ بہرحال ایک نئی دنیا ہے، انڈیا کی نہیں پاکستان کی نئی دنیا، یہ جنگ اللہ نے ایک تاریخی جنگ بنا دی ہے، جس میں ملینز ڈالر کے رافیل کی بجائے جے ٹین سی کے متبادل کی طرف دنیا رخ کرنے والی ہے، یہ رخ تم نے بدلا ہے، یہ عزت تمھیں اللہ نے دی ہے۔
تمھیں یاد ہے نا تم کیا تھے؟
اور اب دیکھ رہے ہو نا کہ اللہ نے تمھیں کیا بنا دیا ہے؟
تو بس اتنا یاد رکھنا کہ یہ تم نے نہیں کیا، تمھارے اللہ نے تمھیں نواز دیا ہے۔ یہ یاد رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ ایسے مرحلے پر سوچ میں ذرا گلچ آنے سے اللہ کی مدد کا سارا سوفٹ وئیر کرپٹ ہو جاتا ہے۔ احد کے واقعات تمھارے سامنے ہیں
اور آج کے حالات تمھارے سامنے!
فی امان اللہ
Comments
Post a Comment