بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی کروڑوں لوگ بُھوکے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی کھلونوں والی عُمروں میں اِنہیں ہم موت کیوں بانٹیں ؟ بڑے معصوم بچے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی پڑوسی یار ! جانے دو، ہنسو اور مسکرانے دو مسلسل اشک بہتے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی بھلا اقبال و غالب کا کہاں بٹوارہ ممکن ہے ؟ کہ یہ سانجھے اثاثے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی اگر نفرت ضروری ہے تو سرحد پر اکٹھے کیوں ؟ پرندے دانہ چُگتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی چلو مل کر لڑیں ہم تُم جہالت اور غربت سے بہت سپنے اُدھورے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی سنبھالیں اُن کو مل جُل کر سکھائیں فن محبت کا بہت جوشیلے لڑکے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی اِدھر لاہور اُدھر دِلّی، کہاں جائیں گے ہم فارس یہی دو چار قصبے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

Comments

Popular Posts