میں نے فخریہ انداز میں بتایا کہ میں دراصل تمہیں چھپ کر دیکھ رہا تھا، تم نے جب صحن میں چھلانگ ماری تھی تو میں تب سے تمہیں واچ کر رہا ہوں۔ یہ سن کر چور ایکدم چونک گیا ۔۔۔ "کیا تم نے میری جاسوسی کی ہے ۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کوئی شخص یا ادارہ کسی کی جاسوسی نہیں کر سکتے، یہ تو تم نے صریحاً قانون کی خلاف ورزی کی ہے"کیا بکواس کر رہے ہو ؟ میں چلایا، تم میرے گھر چوری کرنے آئے تو کیا میں تمہیں پکڑوں گا نہیں ؟ یہ سن کر چور نہایت اطمنیان سے بولا کہ بہتر ہو گا کہ تم اپنے وکیل سے فون کر کے پوچھ لو کہ چور کی چوری کو اگر پکڑنا ہو تو آئینی طریقے کو ملحوظِ خاطر رکھنا ہو گا، غیر آئینی طریقے سے چور کی چوری پکڑنا خود میں ایک جرم ہے۔ یہ سن کر میں بھونچکا گیا میرا نقدی اور سونے سے بھرا بیگ کہاں" ۔۔۔ چور بولاکیا وہ بیگ تمہارا ہے ؟ ابے بیشرم انسان، وہ نقدی اور سونا میرا ہے جو تم نے اس گھر سے چرایا ہے۔ میں سخت غصے میں آ گیایہ سن کر چور ہنس پڑا ۔۔۔ اور بولا ۔۔ جب تم نے مجھے پکڑا ہی غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے ہے تو پھر تم یہ ثابت کیسے کر سکتے ہو کہ میں نے چوری کی ہے، اس لیے جب تک میری چوری ثابت نہیں ہو جاتی ، تب تک یہ سارا مال میرا ہی ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں بھی بالکل ایسا ہی ہوا ہے کہ ایک چور نے چوری کی، سارا لوٹا ہوا مال بیوی اور بچوں کے نام رکھا، جب اس کے اثاثے ایف بی آر نے پکڑ لیے تو عدالت میں یہ کہا گیا کہ ایف بی آر نے جن ذرائع سے ہماری معلومات حاصل کی ہیں، وہ ذرائع غیر آئینی ہیں، اور اس ٹیکنیکل بنیاد پر چور ججوں نے اپنے چور جج کی حمایت کی اور اسے اور اس کی بیوی کو بری کر دیا اب چور بھی وہیں ہے، چوری کا مال بھی برامد ہو گیا ہے، چور نے مان بھی لیا کہ یہ سب چوری کا مال ہے، اس کے اثاثوں کی کوئی منی ٹریل نہیں ہے لیکن پھر بھی آپ اسے سزا نہیں دے سکتے کیونکہ آپ نے چور کو "غیر آئینی" طریقے سے پکڑا ہے۔ آئیے نظامِ انصاف کے اس لاشے پر نوحہ پڑھ کر اسے دفنا دیں۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔
02 February 2022
آئیے نظامِ انصاف کے اس لاشے پر نوحہ پڑھ کر اسے دفنا دیں۔
کل رات بہت برا ہوا ۔۔۔ میرے گھر میں چور دیوار پھلانگ کر آ گیا۔ میں نے کمرے میں سے جھانک کر دیکھا تو چور دیوار کود کر صحن میں آ چکا تھا۔ میں نے انتظار کیا کہ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہو گا تو اسے پکڑ لوں گا۔ چور نے گھر کا سامان لوٹنا شروع کر دیا اور میں کمرے میں انتظار کر رہا تھا کہ وہ جیسے ہی دروازے کھولے گا، میں اس پر کمبل ڈال کر اسے پکڑ لوں گا اور پھر ایسے ہی ہواچور سونا اور نقدی لوٹ کر ایک بیگ میں بھر چکا تھا، اب وہ میرے کمرے کی طرف آ رہا تھا، میں اسے دروازے کی اوٹ سے دیکھ رہا تھا۔ وہ جیسے ہی کمرے میں آیا تو تو میں نے پلان کے مطابق اس پر کمبل ڈال کر اسے قابو کر لیا۔ کمبل اوپر سے ڈال کر اسے لاتوں اور مکوں سے بے ہوش کر دیا۔ پھر میں نے سونے اور نقدی کا وہ بیگ چھین لیا۔ اب چور کو ہوش دلایا تو چور بجائے شرمندہ ہونے کے، ایکدم بھڑک کر بولا کہ تم کو کیسے پتہ چلا کہ میں اس کمرے کی طرف آ رہا ہوں اور تم تیار کھڑے تھے ؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment