"میرا ملک، میری فوج" “My Country, My Army”
السلام علیکم
ماشاءاللہ اپ نے بہت خوبصورت بیان کیا ہے فوج کے متعلق بہت خوشی ہوئی اور اللہ جانتا ہے ہم اپنے بچپن میں اسی طرح ہی فوج کی تعریفیں کیا کرتے تھے کہ ہماری فوج نمبر ون ہے اور ہمارے فوجی کی عزت اج بھی اسی طرح ہی قائم ہے فوجی کی بول رہا ہوں کسی جرنیل کی نہیں لیکن اسی فوجی محکمے کو کسی عام سپاہی کو اگر اج ملک کے اندر عزت نہیں مل رہی تو کسی اور کی وجہ سے نہیں ہے اپ کے اوپر جو بیٹھے ہوئے جرنیل ہیں ان کی وجہ سے ہے اگر عام فوجی کو اپنی ڈیپارٹمنٹ نوکری سے پیار ہے اور پھر اپنے ملک سے پیار ہے تو اپ لوگوں کو بھی تھوڑے ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے ہمیں کوئی یہ بولنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اپ یہ کرو یا وہ کرو جو کرنا ہے اپ لوگوں نے قانون کے دائرے کے اندر رہکر کرنا ہے لیکن سب سے پہلے اپ لوگوں کے مائنڈ کے اندر تو ہو اپ لوگوں کو دیکھے کچھ اپ کے پاس دیکھنے کی انکھ تو ہو کہ دیکھتے کیسے ہیں
جب تک اپ لوگ دیکھیں گے نہیں تو اپنے اپ کو ٹھیک کیسے کریں گے اپ کے ادارے کی اگر کل اتنی عزت تھی اور اج اپ لوگوں کو اتنا دکھ ہو رہا ہے کہ ہماری عزت جگہ جگہ نیلام ہو رہی ہے اس کی کوئی نہ کوئی وجہ تو ہوگی ہر چیز کے کوئی نہ کوئی کونسیکونس ہوتے ہیں اگر کوئی اپ کے ڈیپارٹمنٹ میں کوئی مسئلے ہیں تبھی وہ ب***** ہو رہے ہیں نا سر اس کو بھی تو کس نے چیک کرنا ہے اپ کے اندر بھی تو کچھ کاؤنٹیبلٹی کا کوئی نہ کوئی انتظام کوئی نظام کوئی طریقہ کار کوئی قاعدہ ہوگا یا نہیں ہم لوگوں کو بھی اتنا ہی دکھ ہے پاکستانی عوام کو اتنا ہی دکھ ہے جتنا ایک عام فوجی کو دکھ ہے مسئلہ یہ نہیں ہے مسئلہ یہی ہے کہ وہ جرنیل وہ فوج کے جتنے بھی بڑے کارندے ہیں عدالت کے جتنے بھی بڑے جو ماں باپ ہیں سیاست دانوں کے جتنے بھی بڑے ڈاؤن ہیں اخر کار یہ چلے کہاں جاتے ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد یا ملک کو چھوڑ جاتے ہیں اگر یہ اسلامی ملک ہے پاکستان جو اسلام کے نام پہ بنا ہے تو پھر یہ اسلام کو یہ ٹشو کی طرح روند کے گرا کے پھر نکل کہاں جاتے ہیں پھر لاش ہی واپس اتی ہے ان کی پھر کیا وجہ ہے یہ کبھی سوچا ہے اپ نے اپ لوگوں کو اتنی تو عقل ہوگی نا اخر کہ کیا وجہ ہے یہ یہ جتنے بھی بڑے اوپر بیٹھے ہیں یہ جاتے کیوں ہیں چھوٹوں کو تو چھوڑ دو ریشوت تو نیچے ریڈی والے تک ا چکی ہے اس نظام کا پورا بیڑا غرق کسی ایک نے تھوڑی کیا ہے اللہ کے فضل سے سب نے پورا پورا حصہ ڈالا ہوا ہے مسجد کے مولوی کو دیکھ لو اس کو کھانے اور پلانے اور بس بیان دینے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہے کیونکہ کرنا تو اس نے بھی کچھ نہیں ہے نا اس نے بھی قسم کھائی ہوئی ہے کہ میں نے حلال تھوڑی کرنا ہے اور اسی طرح اپ نے ٹیچرز کو دیکھ لو سکول جو کل سکول تھے جہاں سے ایک ذہن نکلتا تھا جیسے علامہ اقبال ہو گیا یا اس طرح کی بڑی بڑی شخصیات نکلتی تھی اج وہاں سے کیا نکلتا ہے اج وہاں سے صرف اور صرف بزنس ہے اور جناب کسی بچے کا رزلٹ دیکھ لو 100/100 ہے یار یہ 100 بٹا سو کسی چیز کا نام ہے کیا کسی لولی پوپ ہے کیا ہے اخر پاکستان کے اندر اتنا ذہن اگیا اتنا امد کہ پاکستان انٹیلیجنٹ ہو گیا کیا جس بچے کا رزلٹ دیکھو 100 ہے یہ کیا ہو کیا رہا ہے
یہ تعلیم نہیں یہ بزنس ہے افسوس ہوتا ہے اس کو دیکھ کے سن کے تو سر درد ہوتا ہے۔ میں دکھ سے بولتا ہوں
پاکستان کی جو یہ حالت ہے اس کو ایک دو دن میں نہیں 70 سال لگے یہاں تک لے کے اتے ہوئے سر جی اج بھی ٹائم ہے ابھی بھی حالات کچھ زیادہ بگڑے نہیں ہیں کیونکہ جب حالات بگڑ گئے تو پھر بہت زیادہ خون دینا پڑے گا وہ کون دیتا ہے کس کا بہتا ہے اخر کار وہ پاکستانی ہی ہوگا غیر ملکی اپ کے لیے خون نہیں دے گا ٹھیک ہے
چاہے وہ فوجی ہو چاہے وہ سویلین ہو سویلین کا تو روز خون ایسے چوسا جا رہا ہے جیسے مکھی ماری جاتی ہے جیسے کیڑے مکوڑے روندے جاتے ہیں ایسی گاڑیوں کے نیچے روند دیے جاتے ہیں بعد میں ان کی لاش کا بھی نہیں پتہ چلتا
میں بتا دوں کہ جو ٹاپ لیول کے کرتا جاتا دھرتا ان کے تو مزے لگے ہوئے ہیں وہ کیوں سوچیں گے اور ان کے نیچے جو مالشیے پالشی ہیں وہ بھی نہیں سوچیں گے ان کو بھی کوئی ضرورت نہیں ہے اسے نچلے لیول والے اگر تھوڑا بہت سوچ لیں اور عام عوام اگر تھوڑا بہت علم سے دھیان کر لے لیں کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی حل کوئی نہیں ہے ٹھیک ہے نا اور یہ جو جتنے بھی چھوٹے موٹے ملازمت کے لوگ ہیں نا یہ تو ایسا کوئی ڈسین نہیں لیں گے یہ عوام کو ہی کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا کیونکہ عوام کی تو قدر مدر تو ہے کوئی نہیں کیڑے مکوڑوں کی طرح تو روند دیے جاتے ہیں جو بھی بیےچارا سچ بات کرنا چاہتا ہے اس کو بولنے نہیں دیا جاتا منہ بند کر دیا جاتا ہے چینل بند کر دیا جاتا ہے ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی بولنا چاہتا ہے اسے پھر ملک چھوڑ کے جانا پڑتا ہے وہ کیا کرے اخر بولنا ہوگا کسی نہ کسی کو تو بولنا پڑے گا نا کسی کو تو اٹھنا پڑے گا ۔
اگر ایسے ہی چلتا رہا تو پھر تو اللہ ہی مالک ہے اس ملک کا پھر فوجی بیچارے اپنی جگہ روتے رہیں گے عوام اپنی جگہ روتی رہے گی اور جو مل بانٹ کے کھانے والے ہیں بندر بانٹ کر کے نکل جائیں گے اور اپ لوگ بیٹھتے دیکھتے رہنا بس
۔انا للہ وانا الیہ راجعون یہی بول سکتا ہوں
میاں عرفان احمد صدیقی
#MyCountryMyArmy #فوج بھی میری ملک بھی میرا# میرا ملک میری فوج
No comments:
Post a Comment