12 May 2025

امن پر امن زندگی کے لیے

خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسل آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امن عالم کا خون ہے آخر بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر روح تعمیر زخم کھاتی ہے کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے زیست فاقوں سے تلملاتی ہے ٹینک آگے بڑھیں کہ پچھے ہٹیں کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ زندگی میتوں پہ روتی ہے جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی آگ اور خون آج بخشے گی بھوک اور احتیاج کل دے گی اس لئے اے شریف انسانو جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں شمع جلتی رہے تو بہتر ہے ۲ برتری کے ثبوت کی خاطر خوں بہانا ہی کیا ضروری ہے گھر کی تاریکیاں مٹانے کو گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں صرف میدان کشت و خوں ہی نہیں حاصل زندگی خرد بھی ہے حاصل زندگی جنوں ہی نہیں آؤ اس تیرہ بخت دنیا میں فکر کی روشنی کو عام کریں امن کو جن سے تقویت پہنچے ایسی جنگوں کا اہتمام کریں جنگ وحشت سے بربریت سے امن تہذیب و ارتقا کے لئے جنگ مرگ آفریں سیاست سے امن انسان کی بقا کے لیے جنگ افلاس اور غلامی سے امن بہتر نظام کی خاطر جنگ بھٹکی ہوئی قیادت سے امن بے بس عوام کی خاطر جنگ سرمائے کے تسلط سے امن جمہور کی خوشی کے لیے جنگ جنگوں کے فلسفے کے خلاف امن پر امن زندگی کے لیے
ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment

تفصیل (تفصیلی نکات): آزادی اور آج کا پاکستان - کیا آج کا پاکستان ہمارے بزرگوں کا پاکستان ہے؟

آ زادی اور آج کا پاکستان  - کیا آج کا پاکستان ہمارے بزرگوں کا پاکستان ہے؟ اگست14  کیا صرف آزادی کا دن ہے یا یہ دکھ بھری قربانیوں اور افسوسنا...