افسوس ہے خواجہ سعد رفیق صاحب، آپ کے ان الفاظ پر۔
We are Trading company (Import Export) Business Paper and Plastic film in Packaging materials Stock lots Fabrics Textile and Printing media industries. #paper #plastic #stocklots
20 May 2025
افسوس ہے خواجہ سعد رفیق صاحب، آپ کے ان الفاظ پر۔
شاہد آفریدی صاحب، آپ نے جس قوم کے نام پر شہرت حاصل کی، اسی قوم کے لوگوں کو"کتا" کہہ دینا نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔
شاہد آفریدی صاحب، آپ نے جس قوم کے نام پر شہرت حاصل کی، اسی قوم کے لوگوں کو "کتا" کہہ دینا نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔
یہ دوہرا معیار کیوں؟
کیا آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو طاقتوروں کے سامنے جھک جاتے ہیں اور کمزوروں پر زبان درازی کرتے ہیں؟
یا پھر آپ کسی "خاص مخلوق" میں شمار ہوتے ہیں جسے عام عوام سے ہٹ کر سمجھا جائے؟
پاکستان میں کئی قومیں آباد ہیں، اور اگر آپ کسی خاص قوم سے تعلق رکھتے ہیں تو برائے مہربانی واضح کریں کہ آپ خود کو کس قوم کا نمائندہ سمجھتے ہیں۔
جہاں تک بات ہے کسی آرمی چیف سے محبت کرنے کی — تو یہ بھی یاد رکھیں کہ قوم کی محبت صرف ایک فرد کے لیے نہیں بلکہ پورے ادارے کے لیے ہوتی ہے، چاہے وہ پاک فوج ہو، ائرفورس ہو یا نیوی۔
اگر آپ کسی ایک شخصیت کو اُٹھا کر بت پرستی کی طرح پیش کریں گے، تو یہ خود ادارے کے وقار کو مجروح کرتا ہے۔
آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ آپ صرف ایک کرکٹر نہیں، بلکہ پاکستان کا نمائندہ چہرہ ہیں۔
اس حیثیت سے آپ کی ذمہ داریاں اور بڑھ جاتی ہیں۔
آپ کی زبان، آپ کا رویہ اور آپ کے الفاظ پوری قوم کے جذبات پر اثر ڈالتے ہیں۔
اگر کسی نے آپ سے بدتمیزی کی، تو آپ اخلاق اور صبر سے جواب دے سکتے تھے، نہ کہ پوری قوم کو گھٹیا الفاظ سے نوازتے۔
اور اگر برداشت نہ ہو، تو خاموشی بہترین جواب ہوتی ہے۔
ہم وہی لوگ ہیں جو سچ بولیں گے، سچ سنیں گے اور سچ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ان شاءاللہ۔
ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، کیونکہ آپ نے پاکستان کا نام روشن کیا — لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قوم کی توہین کریں اور کوئی کچھ نہ کہے۔
ہماری گزارش ہے کہ آپ اور تمام ویورز، بات دلیل سے کریں، محبت سے کریں، تاکہ دوسرے بھی آپ کی عزت کرنے پر مجبور ہوں۔
اللہ ہمیں سچ، انصاف اور بردباری کے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔
آمین۔
An-Naas - Tafheem-ul-Quran
An-Naas - Tafheem-ul-Quran
http://download.quranurdu.com/Tafheem-ul-Quran%20by%20Syed%20Moududi/volume06/(114)an-naas/rukoo01an-naas.mp319 May 2025
یہ ہم سب کا وطن ہے، اور ہم سب کو اس کا تحفظ کرنا ہے۔
کیا اُن جرنیلوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے جنہوں نے پاکستانی سیاست میں مداخلت کر کے ملک کو عدم استحکام کا شکار کیا؟ جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے فوج جیسے مقدس ادارے کو سیاسی کھیل کا حصہ بنایا، کیا اُن سے قوم کو جواب نہیں لینا چاہیے؟ کیا جنرل ضیاءالحق سے لے کر حالیہ برسوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ جیسے کردار — جن پر سیاست میں غیر آئینی مداخلت اور فیصلوں کے الزامات ہیں — ان سب کا کوئی احتساب نہیں ہونا چاہیے؟ کیا پاکستان کی موجودہ فوج نے ان سابقہ غلطیوں پر قوم سے معافی مانگی ہے؟ کیا کوئی واضح اعلان کیا گیا ہے کہ مستقبل میں فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی؟ قوم کو صرف یہ یقین دہانی کافی نہیں کہ "ہم غیر سیاسی ہو گئے ہیں" — جب تک عملی اقدامات، شفاف احتساب، اور آئندہ کے لیے ضمانت نہ دی جائے، تب تک ماضی کی غلطیوں کا سایہ حال اور مستقبل پر منڈلاتا رہے گا۔ اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے، تو آئین کی بالادستی، اداروں کی حدود، اور احتساب کا یکساں معیار لازمی ہے — چاہے وہ سیاستدان ہو یا جنرل۔ فوج ہماری ہے — جیسے خاندان ہمارا ہوتا ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جسے ہم اپنے خون، پسینے اور کمائی سے پالتے ہیں، اور جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔ لیکن افسوس کہ چند جرنیلوں نے، اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی ہوس میں، فوج جیسے مقدس ادارے کا استعمال کیا — اور قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ جب عام پاکستانی دن رات محنت کر کے ٹیکس دیتا ہے، تو کیا اسے یہ حق نہیں کہ وہ اُن جرنیلوں یا اعلیٰ افسران سے حساب مانگے جنہوں نے عوامی پیسے کو ذاتی کاروبار، جائیداد اور بیرونِ ملک اثاثوں میں بدل دیا؟ کیوں ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ہی احتساب کا وقت قریب آتا ہے، یہی لوگ پورے خاندان سمیت ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں؟ اگر ان کا مقصد صرف پاکستان کی خدمت تھا، تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں اسی ملک میں رہنا چاہیے تھا — لیکن چونکہ انہوں نے لوٹ مار کی ہوتی ہے، اس کا خوف ان کی زبان پر تو نہیں، مگر عمل سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے۔ میرا یہ سوال صرف جرنیلوں سے نہیں — بلکہ ہر اُس اعلیٰ عہدے پر بیٹھے شخص سے ہے، چاہے وہ سیاستدان ہو، جج ہو، بیوروکریٹ یا جنرل — جو پاکستان کو لوٹ کر، ملک کو برباد کر کے خاموشی سے باہر جا بستے ہیں۔ کیا ہم سب جانور ہیں؟ کیا ہمیں کوئی حق نہیں کہ ہم اپنے دیے ہوئے ٹیکس کا حساب مانگ سکیں؟ یہی لوگ جب چاہیں اداروں کا وقار بیچ دیں، آئین توڑ دیں، سیاست پر قبضہ کر لیں، اور پھر جب جواب دہی کی بات آئے تو ’’ادارے کا تقدس‘‘ کا پردہ تان لیں — یہ اب مزید نہیں چلے گا۔ اگر کوئی ان باتوں سے اختلاف رکھتا ہے — تو آئے، بات کرے، دلیل سے بات کرے۔ میں تیار ہوں بات سننے اور کرنے کے لیے۔ میں کسی ایک کا نام نہیں لے رہا — کیونکہ سب جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں۔ ہمیں جواب چاہیے۔ ہمیں احتساب چاہیے۔ ہمیں انصاف چاہیے۔ پاکستان کسی کا ذاتی کاروبار نہیں — یہ ہم سب کا وطن ہے، اور ہم سب کو اس کا تحفظ کرنا ہے۔
18 May 2025
Fabrics Stock lot
تفصیل (تفصیلی نکات): آزادی اور آج کا پاکستان - کیا آج کا پاکستان ہمارے بزرگوں کا پاکستان ہے؟
آ زادی اور آج کا پاکستان - کیا آج کا پاکستان ہمارے بزرگوں کا پاکستان ہے؟ اگست14 کیا صرف آزادی کا دن ہے یا یہ دکھ بھری قربانیوں اور افسوسنا...
-
آ زادی اور آج کا پاکستان - کیا آج کا پاکستان ہمارے بزرگوں کا پاکستان ہے؟ اگست14 کیا صرف آزادی کا دن ہے یا یہ دکھ بھری قربانیوں اور افسوسنا...
-
We are a supplier of this hard PVC granules from South Korea. Contact Us +821066791588 gwtgmarket@gmail.com http://www.gbworldtradecol...